وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ، شازیہ مری کی سکول  میں  بچوں   کیلئے  غذائیت  سے  بھر  پور کھانے   کی  فراہمی  سے  متعلق قومی مشاورتی مکالمے میں شرکت

حکومت پاکستانی بچوں کے لیے صحت کی بہتر سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے: شازیہ مری

اسلام آباد (11 مئی 2022): ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تعاون سے اسلام آباد میں اسکول میں  بچوں  کے کھانے کے حوالے سے دو روزہ قومی مشاورتی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔ مشاورت کا مقصد اسکول جانے والے بچوں کے لیے غذائیت سے بھرپور کھانے کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور تمام سطحوں پر سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں اس  نوعیت کے پروگراموں کے لیے پالیسیوں کی تیاری اور ان پر عمل درآمد کے لیے  حکمت  عملی    تشکیل  دینا تھا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور   سماجی  تحفظ ڈویژن محترمہ شازیہ مری نے کہا کہ حکومت پاکستان تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر  اس  حوالے    سے   آگاہی پیدا کرنے اور بہترین پالیسیوں کی تشکیل کے لیے کوششیں کر رہی ہے جس کا مقصد سکول جانے والے تمام بچوں کے لیے غذائی  ضروریات کو پورا کرنا ہے۔  انہوں نے معاشرے کے کمزور طبقات کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ موجودہ حکومت معاشرے کے کمزور طبقات کی بہتری کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔

شرکاء سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے غذائیت سے بھرپور خوراک کے پروگراموں کو فروغ دینے کے مقصد کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام بہت اہم ہیں اور ہمارے بچوں کی صحت پر بہت زیادہ اثر ڈالیں گے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ صحت مند دماغ اور جسم کے ساتھ بچے اپنی پڑھائی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں گے۔ وفاقی  وزیر نے  کہا   کہ پہلے ہمیں اپنے بچوں کی بنیادی غذائی ضروریات کو سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے WFP کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کی لگن   کی  تعریف  کی  ، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں امن و امان کی صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے۔ انہوں نے ایسے علاقوں میں پاکستان اور پاکستانی بچوں کی مدد کرنے پر ان کی ہمت اور کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی  عوام  کے  حوصلے  بہت  بلند  ہیں۔ انہوں نے ماضی میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا لیکن  کبھی ہمت نہیں ہاری۔

انہوں نے ترقی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا خیرمقدم کیا اور اقوام متحدہ کے اہداف کے حصول کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز اور اقوام متحدہ کے مختلف اداروں، محکمہ صحت، پلاننگ کمیشن، سول سوسائٹی اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ   تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی پاکستان کے بچوں کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے مستقبل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔